8 Feb 2015

ایک صبح




ایک صبح

عجیب سی صبح کے ساتھ اسکا آغاز تھا، عجیب، ٹھنڈی اور بِزی۔۔۔
حریم کو اچھی  طرح سے یاد تھا کہ بس409 پہ "Ashton" لکھا تھا، لیکن وہ "Rochdale" والے سٹینڈ پہ کھڑی تھی۔ اسے لگا شاید آج سٹینڈ بدل دیا ہو، جب ہی "Ashton" والے سٹینڈ پہ پچھلے 10 منٹ سے بس نہیں آئی تھی،وہ بس میں بیٹھ گئی۔ بس کو اپنے وقت پہ چلنا تھا اور وقت ہونے میں ابھی 9 منٹس پڑے تھے اور وہ چپ چاپ بیٹھ گئی، احتیاطً اس نے بس کی شیشے کی دیوار جس میں بس کی سائیڈ نظر آ رہی تھی ، دیکھا تو "Ashton" ہی لکھا تھا، وہ تسلی سے بیٹھ گئی لیکن سوچا کی باقی "Ashton"جانے والے سٹینڈ پر کیوں نہیں آ رہے۔ خیر اس نے ignore کیا اور اپنا موبائل فون نکال کر گیم آن کر لی۔ 5 منٹس بعد اسکی نظر بس سٹیشن کی دیوار پر پڑی تو اس پہ "Rochdale" لکھا تھا۔ وہ فوراً نیچے بھاگی۔ بس ڈرائیور سے پوچھا  تو اس نے بھی کہا کہRochdale جا رہی ہے، وہ واپس Ashtonوالے سٹینڈ پر بھاگی۔ آج اس کی بس سٹیشن پر یہاں سے وہاں  خوب morning walk ہورہی تھی۔واپس Ashtonکے سٹینڈ پر آئی تو یہاں ایک لمبی لگی queueلگ چکی تھی جس کو دیکھ کے یہ تو تسلی ہو گئی کہ بس لیٹ ہو گئی اور ابھی آنی ہے، اور اتنی لمبی لائن میں لگنے کا اسکا کوئی موڈ نہیں تھا۔ سردی سے بُرا حال اورغلط بس میں بیٹھ جانے کی اوازاری الگ۔۔۔
خیر وہ تھوڑی ہٹ کے queueکو دیکھ رہی تھی کہ ایک "office going" لڑکے نےsmile دی، جو لائن میں کہیں آگے کھڑا تھا۔اس نے موقع کا فائدہ اٹھایا اور اپنے بال setکرتیhello کہتی لڑکے کے پاس کھڑی ہو گئی، لڑکے نے بھیsmile دے کے اسے welcomeکہا اور وہ سوچ رہی تھی کہ "I think he knows about my foolish thing what I just did. Anyways doesn’t matter." ۔ اتنے میں بس آ گئی لیکن پیچھے سے کچھ شور سا سنائی دے رہا تھا، کیسا شور اس نے دھیان نہیں دیا۔  لیکن اس سے آگے کھڑی ایک بوڑھی آنٹی کو پتہ لگ گیا تھا کہ کیا ہو رہا ہے۔ آنٹی نے فوراً  مُڑ کے  دیکھا اور  shoutکرنا شروع ہو گئی، دوسرے ہی سیکنڈ میں اسے پتہ چل گیا کہ کیا ہوا ہے۔ Infact سب کو مسئلہ تھا کہ وہ lineتوڑ کے آگے آئی ہےاور یہ آنٹی اسکو چلا چلا کے کہہ رہی تھی "Go back and join the queue, you are not allowed to do this, etc etc …" اور حریم نے بے حد اوازاری سے کہا"Ok I’ll go, but not now"۔ آنٹی کا بس نہیں چل رہا تھا  کہ اس کو اٹھا کے پیچھے پھینک دے۔
خیر پھر ساتھ کھڑے لڑکے نے کہا "She is with me"۔ یعنی کہ ہم دونوں ساتھ ہی بیٹھیں گے بس میں۔ لیکن آنٹی اپنی بات پہ ہی تھی کہ یہ واپس جائے۔ آنٹی بس کے ڈرائیور پہ شروع ہو گئی کہ اس لڑکی نے disrespectکی ہے lawکی اور پوری ایشین قوم کوflow میں گالی دے دی۔ ڈرائیور کوبھی اندازہ ہو گیا کہ آنٹی نسل پرستی کے چکر میں اپنی وحشت نکال رہی ہے۔ خیر لڑکےکے بعد حریم نے ڈرائیور کو اپنا ٹکٹ دیکھایا  اور "metro basket" سےnewspaper اٹھانے ایک طرف ہو گئی۔ آنٹی وہاں پاس ہی بیٹھی تھی، اسکو دیکھ کے پھر سے شروع ہو گئی اور حریم "not again" کہتے اوپر چلی گئی۔
اوپر گئی تو سامنے ہی وہ لڑکا بیٹھا حریم کو دیکھ کے مسکرا رہا تھا، شاید ساتھ والی سیٹ پہ بیٹھنے کی آفر بھی کر رہا تھا۔۔۔ لیکن یہ جواباً مسکرا کے پچھلی seats کی طرف بڑھ گئی۔ ونڈو سے باہر دیکھتے سوچ رہی تھی کہ دن کا آغاز اتنا مشکل ہے تو باقی دن کیسا رہے گا، خدا جانے!
اور بس چل پڑی۔۔۔

Image Slider