31 Dec 2012

2012-13

کوئی ہار گیا کوئی جیت گیا
یہ سال بھی آخر بیت گیا
کبھی سپنے سجے آنکھوں میں
کبھی بیت گئے پل باتوں میں
کچھ تلخ سے لمحات بھی تھے
کچھ حادثے اور صدمات بھی تھے
کچھ بے رخی کچھ بے چینی
کچھ منہ میں سمٹی ویرانی
پر اب کہ برس اے دوست میرے
اللہ سے دعا یہ مانگی ہے
کوئی پل نہ تیرا اداس گزرے
کوئی روگ نہ تجھے راس گزرے
تو پھولوں کی طرح کھلا رہے
کوئی شخص نہ تجھ سے گلا کرے
تو خوش رہے آباد رہے
تو جو چاہے وہ ہو جائے
تو جو مانگے وہ مل جائے
تیری معاف وہ ہر اک خطا کرے
تجھے ایسے ہی رب عطا کرے
(آمین)

Kis kadar mushkil ha yah zindgi ka safar.............
Khuda ne marna haram kiya hua ha,logon ne jina

End of 2012.... Praying for 2013.... Hope ll best for everyone

30 Dec 2012


aLl LiFe iS aN eXpErImEnT. tHe MoRe eXpErImEnT yOu mAkE tHe bEtTeR.

21 Dec 2012

Alex Cross

A homicide detective is pushed to the brink of his moral and physical limits as he tangles with a ferociously skilled serial killer who specializes in torture and pain.
StarStarStarStar

19 Sept 2012

Ku ba ku phali ha bat shanasai ki....
Us ne khushboo ki tarha mari pazirai ki...

16 Sept 2012

16 sep 2012...8 am

Satai batain kis ko kahty hain.... Ma har bat taqreeban soch k karyi hun...k iss ka koi matla ha....phr b mari har bat satai kyun hoti ha.....

7 Sept 2012

امجد اسلام امجد کی ایک بہت خوبصورت نظم



محبت کی طبعیت میں یہ کیسا بچپناقدرت نے رکھا ہے !
کہ یہ جتنی پرانی جتنی بھی مضبوط ہو جائے
ا سے تائید تازہ کی ضرورت پھر بھی رہتی ہے
یقین کی آخر ی حد تک دلوں میں لہلہاتی ہو !
نگاہوں سے ٹپکتی ہو ' لہو میں جگمگاتی ہو !
ہزاروں طرح کے دلکش ' حسیں ہالے بناتی ہو !
ا سے اظہار کے لفظوں کی حاجت پھر بھی رہتی ہے
محبت مانگتی ہے یوں گواہی اپنے ہونے کی
کہ جیسے طفل سادہ شام کو اک بیج بوئے
اور شب میں بار ہا اٹھے
زمیں کو کھود کر دیکھے کہ پودا اب کہاں تک ہے !
محبت کی طبعیت میں عجب تکرار کی خو ہے
کہ یہ اقرار کے لفظوں کو سننے سے نہیں تھکتی
بچھڑ نے کی گھڑ ی ہو یا کوئی ملنے کی ساعت ہو
اسے بس ایک ہی دھن ہے
کہو ''مجھ سے محبت ہے ''
کہو ''مجھ سے محبت ہے ''
تمہیں مجھ سے محبت ہے

کچھ ایسی بے سکو نی ہے وفا کی سر زمیوں میں
کہ جو اہل محبت کو سدا بے چین رکھتی ہے
کہ جیسے پھول میں خوشبو' کہ جیسے ہاتھ میں پاراکہ جیسے شام کاتارا
محبت کرنے والوں کی سحر راتوں میں ر ہتی ہے '
گماں کے شاخ پر آشیاں بنتا ہے الفت کا !
یہ عین وصل میں بھی ہجر کے خد شوں میں رہتی ہے '
محبت کے مسافر زند گی جب کا ٹ چکتے ہیں
تھکن کی کر چیاں چنتے ' وفا کی اجر کیں پہنے
سمے کی رہگزر کی آخری سر حد پہ رکتے ہیں
تو کوئی ڈوبتی سانسوں کی ڈوری تھا م کر
دھیرے سے کہتا ہے

یہ سچ ہے نا !
ہماری زند گی اک دو سرے کے نام لکھی تھی !
دھند لکا سا جو آنکھوں کے قریب و دور پھیلا ہے
ا سی کا نام چاہت ہے !
تمہیں مجھ سے محبت تھی
تمہیں مجھ سے محبت ہے !!'
محبت کی طبعیت میں
یہ کیسا بچپنا قدرت نے رکھا ہے
==

27 Apr 2012

Mahvish Hina



 


 

21 Feb 2012

....

...

Hum apne aap men gum huwe hyn arsy se,
Hamen to jaisy kisi ka intzar nahe...
...
Kisi ko tot kr chahain ya chah kr tutain,
Hmary pass to itna b ikhtyar nhe...

...

Image Slider