19 Oct 2015

Aik line

 تمہاری آنکھوں کی پرچھائی
اب بھی پیچھا کرتی ہے۔۔۔

29 Apr 2015

اور بازار سے ملتے ہی نہیں--------- ٹوٹنے پر
بس یہی ایک خرابی ہے میرے خوابوں میں


7 Apr 2015

محبت

محبت میں کیا کیا ہارنا پڑتا ہے۔
محبت قربانی کیوں مانگتی ہے۔
مجھے محبت سے محبت ہے
کیا محبت کو مجھ سے محبت ہے؟
 میں محبت کرتی ہوں
میں محبت ہی سوچتی ہوں
جو "م"سے معصوم ہوتی ہے
جو "ح" سے حاکم اور محکوم بھی ہوتی ہے۔
جو "ب" سے بھرم میں رہتی ہے
جو "ت" سے تڑپ بھی رکھتی ہے۔
مجھے ایسی محبت ہے۔۔۔
ایسی محبت ۔۔
جس میں میری انا ساتھ ہو
مجھے وہی محبت چاہیے۔
مجھے انا کی قربانی دینی ہے؟
تو مجھے انا کی قربانی بھی چاہیے۔
مجھے ایسی محبت چاہیے۔۔۔
مجھے محبت سی محبت چاہیے
مجھے محبت سے محبت چاہیے
مجھے ایسی محبت دو گے؟
مجھے ایسی محبت چاہیے ۔

~Hina~

28 Mar 2015

27th march 2015..

خیال رکھنا اپنا یہ سوچ کہ...

کسی نےضروری کام سونپا ہوا ہے

حناء

22 Mar 2015

TP

Love has no language..
It's all about 
Expressions,
Feeling,
Determination, 
Honesty,
And your
Actions 

8 Feb 2015

ایک صبح




ایک صبح

عجیب سی صبح کے ساتھ اسکا آغاز تھا، عجیب، ٹھنڈی اور بِزی۔۔۔
حریم کو اچھی  طرح سے یاد تھا کہ بس409 پہ "Ashton" لکھا تھا، لیکن وہ "Rochdale" والے سٹینڈ پہ کھڑی تھی۔ اسے لگا شاید آج سٹینڈ بدل دیا ہو، جب ہی "Ashton" والے سٹینڈ پہ پچھلے 10 منٹ سے بس نہیں آئی تھی،وہ بس میں بیٹھ گئی۔ بس کو اپنے وقت پہ چلنا تھا اور وقت ہونے میں ابھی 9 منٹس پڑے تھے اور وہ چپ چاپ بیٹھ گئی، احتیاطً اس نے بس کی شیشے کی دیوار جس میں بس کی سائیڈ نظر آ رہی تھی ، دیکھا تو "Ashton" ہی لکھا تھا، وہ تسلی سے بیٹھ گئی لیکن سوچا کی باقی "Ashton"جانے والے سٹینڈ پر کیوں نہیں آ رہے۔ خیر اس نے ignore کیا اور اپنا موبائل فون نکال کر گیم آن کر لی۔ 5 منٹس بعد اسکی نظر بس سٹیشن کی دیوار پر پڑی تو اس پہ "Rochdale" لکھا تھا۔ وہ فوراً نیچے بھاگی۔ بس ڈرائیور سے پوچھا  تو اس نے بھی کہا کہRochdale جا رہی ہے، وہ واپس Ashtonوالے سٹینڈ پر بھاگی۔ آج اس کی بس سٹیشن پر یہاں سے وہاں  خوب morning walk ہورہی تھی۔واپس Ashtonکے سٹینڈ پر آئی تو یہاں ایک لمبی لگی queueلگ چکی تھی جس کو دیکھ کے یہ تو تسلی ہو گئی کہ بس لیٹ ہو گئی اور ابھی آنی ہے، اور اتنی لمبی لائن میں لگنے کا اسکا کوئی موڈ نہیں تھا۔ سردی سے بُرا حال اورغلط بس میں بیٹھ جانے کی اوازاری الگ۔۔۔
خیر وہ تھوڑی ہٹ کے queueکو دیکھ رہی تھی کہ ایک "office going" لڑکے نےsmile دی، جو لائن میں کہیں آگے کھڑا تھا۔اس نے موقع کا فائدہ اٹھایا اور اپنے بال setکرتیhello کہتی لڑکے کے پاس کھڑی ہو گئی، لڑکے نے بھیsmile دے کے اسے welcomeکہا اور وہ سوچ رہی تھی کہ "I think he knows about my foolish thing what I just did. Anyways doesn’t matter." ۔ اتنے میں بس آ گئی لیکن پیچھے سے کچھ شور سا سنائی دے رہا تھا، کیسا شور اس نے دھیان نہیں دیا۔  لیکن اس سے آگے کھڑی ایک بوڑھی آنٹی کو پتہ لگ گیا تھا کہ کیا ہو رہا ہے۔ آنٹی نے فوراً  مُڑ کے  دیکھا اور  shoutکرنا شروع ہو گئی، دوسرے ہی سیکنڈ میں اسے پتہ چل گیا کہ کیا ہوا ہے۔ Infact سب کو مسئلہ تھا کہ وہ lineتوڑ کے آگے آئی ہےاور یہ آنٹی اسکو چلا چلا کے کہہ رہی تھی "Go back and join the queue, you are not allowed to do this, etc etc …" اور حریم نے بے حد اوازاری سے کہا"Ok I’ll go, but not now"۔ آنٹی کا بس نہیں چل رہا تھا  کہ اس کو اٹھا کے پیچھے پھینک دے۔
خیر پھر ساتھ کھڑے لڑکے نے کہا "She is with me"۔ یعنی کہ ہم دونوں ساتھ ہی بیٹھیں گے بس میں۔ لیکن آنٹی اپنی بات پہ ہی تھی کہ یہ واپس جائے۔ آنٹی بس کے ڈرائیور پہ شروع ہو گئی کہ اس لڑکی نے disrespectکی ہے lawکی اور پوری ایشین قوم کوflow میں گالی دے دی۔ ڈرائیور کوبھی اندازہ ہو گیا کہ آنٹی نسل پرستی کے چکر میں اپنی وحشت نکال رہی ہے۔ خیر لڑکےکے بعد حریم نے ڈرائیور کو اپنا ٹکٹ دیکھایا  اور "metro basket" سےnewspaper اٹھانے ایک طرف ہو گئی۔ آنٹی وہاں پاس ہی بیٹھی تھی، اسکو دیکھ کے پھر سے شروع ہو گئی اور حریم "not again" کہتے اوپر چلی گئی۔
اوپر گئی تو سامنے ہی وہ لڑکا بیٹھا حریم کو دیکھ کے مسکرا رہا تھا، شاید ساتھ والی سیٹ پہ بیٹھنے کی آفر بھی کر رہا تھا۔۔۔ لیکن یہ جواباً مسکرا کے پچھلی seats کی طرف بڑھ گئی۔ ونڈو سے باہر دیکھتے سوچ رہی تھی کہ دن کا آغاز اتنا مشکل ہے تو باقی دن کیسا رہے گا، خدا جانے!
اور بس چل پڑی۔۔۔

7 Feb 2015

Radio Pakistan

آج کافی دن بعد ریڈیو سننے کا موقع ملا۔کسی انڈین چینل پر کوئی محترمہ بیٹھی چھوٹے چھوٹے سوال پوچھ رہی تھی اور فون کالز اور میسجز سے جواب لے رہی تھی۔انداز اچھا تھا اور ہوم ورک بھی قابل تحسین تھا۔ تو خےال آےا کے برٹش انڈین ریڈیو کی بجائے اگر پاکستانی ریڈیو سنا جائے تو وطن سے دوری کے احساس میں شاید کمی آئے۔ آج کل ویسے بھی بہت سے ڈیجیٹل ریڈیو ہیں جن کو مینوئلی سیٹ کرنے کا ضرورت ہے نہ سگنلز کا کوئی خاص مسئلہ، موبائل میں ایپلی کیشن ڈان لوڈ کرنا ہے اور ریڈیو آپ کی پاکٹ میں۔ اسی سوچ کے تحت ہم نے بھی ڈھونڈ ڈھانڈ کر پاکستان کے کچھ ریڈیو سٹیشن اس لسٹ میں ایڈ کر لیے۔ نیشنل ریڈیو آف پاکستان پہ تلاوت سنی کچھ دیر پھر FM-101 آن کر لیا۔اس پہ کوک سٹوڈیو چل رہا تھا۔ یہ بھی ٹھیک تھا۔
ڈھونڈتے ڈھونڈتے کوئی پرائیویٹ ڈیجیٹل چینل ملا جس پہ RJ کو کچھ کہتے سنا، پتہ چلا موصوف صرف بالی ووڈ گانوں پہ تبصرے اور سوشل میڈیا پہ لوگوں کے کمنٹس پڑھ رہے تھے۔ ان کے پاس نہ کوئی سوال تھا نہ ہی کوئی موضوع جس پر بحث کر سکتے، ایک گھنٹہ مسلسل تحمل کے ساتھ سنا اور بے حد افسوس اور شکستہ دلی کے ساتھ بند کر دیا۔ چند ایک اور بھی ٹرائی کیے مگر صورت حال مختلف نہیں تھی۔
ریڈیو آج بھی ایک مضبوط ذریعہ ہے لوگوں سے بات کرنے اور ان تک پہنچنے کا۔ ایک گھنٹے کے دوران کافی سوچیں چلتی رہیں۔ یہ RJ لاہور کی کسی بلڈنگ میں بیٹھا ہے اور میں اسے سات سمندر پار سے سن رہی ہوں۔ میرے ساتھ اور بھی بہت سارے لوگ دنیا کے مختلف
 کونوں میں بیٹھے سن رہے ہوں گے۔ تو اس کے پاس بہت مضبوط ذریعہ ہے اپنی آواز دوسروں تک پہنچانے کا۔اپنا اور ملک کا امیج بہتر بنانے کا۔ ہمارے ارد گرد بہت سی چیزیں ہیں جن پر بات چیت کی جا سکتی ہے اور دنیا کی مختلف جگہوں سے لوگوں کو بحث میں شامل کیا جاسکتا ہے۔ ٹینشن اور ڈپریشن میں بیٹھے لوگوں سے اگر طنزومزاح کے انداز میں بات کی جائے، اپنا تھوڑا سا ہوم ورک کر کے ان تک بہت سی باتیں پہنچائی جا سکتی ہیں۔ سوچ بدلنے میں ایک اہم کردار ادا کیا جا سکتا ہے۔
زندگی کی بھاگ دوڑ میں ہم شاید بہت سارا وقت ضائع کر رہے ہیں۔ دوڑنے کے چکر میں شاید راستوں کی پہچان کھو رہے ہیں۔ہمارے ملک میں تفریح کے مواقع کم ہیں۔ مگر جتنے ہیں ان کا استعمال کرنا اور کروانا بھی ہماری ذمہ داری ہے۔ہمیں اپنا ملک سنوارنے میں اب اپنا اپنا قدم بڑھانا ہو گا۔ 
لیکن شاید ہم لوگ سستی اور کاہلیت کے جال میں پھنس چکے ہیں۔ کسی موضوع پہ ریسرچ تو دور کی بات، کانوں میں پڑتی خبر کو کنفرم کیے بنا یقین کرتے اور آگے پہنچا دیتے ہیں۔ بزنس اور پیسے کی ریس میں شامل ہونے کے لیے ہم بہت سے لوگوں کی سوچ کو مفلوج کر رہے ہیں۔
اللہ ہم سب پہ اپنی رحمت کرے۔ آمین

4 Feb 2015

Uk main...!!!

زمانے بدل گےٴ
رُتیں بدل گئں
شکوؤں میں
گِلوں میں
دن رات
ڈھلتے گےٴ
کہاں سے چلے
کہاں پہنچ گےٴ
وہ دن
وہ مہینے
اب منٹوں سے
لگتے ہیں
معصوم باتیں 
نئی ثقافت
سب انوکھاسالگتا تھا
ٹھنڈی نرم دھوپ میں
گرم کافی costa کی
ہسنا اور ہسانا
اپنے سب دکھوں کو
پاگل پن اور
قہقہوں میں اٌڑانا
خالی جیب
اور غمِ روزگار بھی
ہر روز نےٴ سے نیا
پلان بنانا
خود کو عقل مند
اور ہوشیار جتانا
Picaddly Garden
Train Station.....
Linly House
3rd Floor.....
Student loung
Chicken wrap.....
Andy, Stephanie
Saiqa, Amanda..,
iPhone Party
lal Qila.......
Market Street
Primark....
سب یادیں
حسین یادیں
گورں کے اس دیس کی

1 Feb 2015

World Cup 2015 ka Afsoos.

Mera aj likhne aur parne ka mood nahi tha , Lakin bat kuch ayse ho gai k sochna parh Gaya , feb 2015 cricket worldcup k naam tha, pichly Kai months se , to vohi excitement doston k sath mahfil Ma bhaty share ho gai, pahla match India Pakistan aur josh doston ka urooj pe,
Kal Pakistan Ma bomb'blast hua ha, aur tum logon ko uska koi afsos nahi, match ki excitment zyada ha,?? Kysee log ho tum??
Hira ha na Hamain afsoos,kal shikar pur Ma namazre Juma Ma blast hua afsoos ha Hamain uska, hareem ne jawab dia. Afsoos ha Hamain Pakistan Ma petrol , bijli, gas k buhran ka, afsoos ha Hamain Karachi ma rozana girti bori band lashon ka, afsoos ha Hamain peshawar attack ka, chand din pahly Punjab university Gujaranwala main BBA k aik student ki road accident Ma death ho gai, Bewa Maa ka Aklota beta, 5 bahno ka akeela Bhai, Bohat afsoos ha Hamain uska, Lakin ham sirf afsoos hi to karty hain zuban se, chand minuts social media pe afsoos karty hain, kon ha yah puri mahfil Ma jo kuch kar b raha ha, tum New York university Ma lecturer ho, Aysha Dubai Ma accountant ha, aik Italy Ma rahti ha, aik Saudia Ma, baki London, Spain Ma roz'garee zindgi Ma aur apni majbooriyon Ma masroof hain. Kia kiya ha ham ne?? Afsoos k ilawa aj tak, aur kuch nahi, aur kuch nahi to atleast Hamain ab Khud se munafikat karna chor dani chahyee. 

29 Jan 2015

صنفِ نازک







صنفِ نازک



اس کا کہنا تھا کہ اردو ناول سب  sameہی ہوتے ہیں، اردو رائٹرز کے پاس بس ایک ہی بات ہے 'لڑکی مظلوم، لڑکا ولن' بس، سارا رونا دھونا لڑکی کے حصے میں، ہر طرف سے عورت کو بےچاری دیکھایا جاتا ہے، ہمیشہ مرد  dominateکرتا د یکھایا جاتا ہے۔ اس لئے اُس نے اردو ناول پڑھنا ہی چھوڑ دیے تھے۔
اُس کی بات سن کر ایک منٹ کو  تو میں بھی چُپ کر گئی کہ کہہ تو ٹھیک رہی ہے، موسٹلی اردو ناول میں یوں ہی ہوتا ہے، پھر تو میری اُس سے بحث کی کوئی وجہ ہی نہیں بنتی، لیکن ایک بات مجھے پوچھنا تھی۔۔۔
عائشہ! ایک بات تو بتاؤ، اردو کِن کِن ملکوں میں بولی اور سمجھی جاتی ہے؟کہتی، پاکستان اور انڈیا، بالکل ٹھیک کہا تم نے، اور شائد تھوڑی بہت بنگلا دیش اور افغانستان میں بھی، ہاں لیکن کیوں پوچھا؟
اب جہاں میں رہتی ہوں جس زبان میں بات کرتی ہوں میں اُسی زبان میں اُس جگہ کے حالات بیان کروں گی نہ۔ سِمپل سی بات ہے۔ اب تم بتاؤ ہمارے ملک میں کتنے فیصد لوگ ہائی کلاس ہیں؟
hardly   10 فیصد؟ تو اُن 10 فیصد میں کتنی کہانیاں بنا سکتے ہیں؟
باقی ہماری 90 فیصد آبادی اَپر، مڈل اور لوئر کلاس کی ہے، اس کلاس میں عورت کتنی بھیeducated    خوبصورت اور سگھڑ ہو اُس کی لگام مرد کے ہاتھ میں ہی ہوتی ہے،وہ مرد باپ، بھائی اور شوہر کی شکل میں ہر جگہ ہیں اُس کے لیے، اب وہ کتنا دوڑتی ہے ، کہاں رکتی ہے، کہاں بیٹھتی ہےسب مرد کے موڈ پہ ہے، وہ کتنی لگام کھینچتا ہے، کتنی نہیں۔۔۔
میں مرد کے خلاف نہیں بول رہی لیکن عورت کے لیے  safe sideبھی یہی ہے۔ اگر مرد اس کی لگام چھوڑ دے تو ہمارے ارد گرد اتنے بھیڑے ہیں کہ وہ لہو لہان کر دیتے ہیں۔ اسscene میں بھی عورت کہانی بن جاتی ہے۔
کوئی ایک مثال دوہمارے ملک کی جس میں عورت کے سر پہ باپ، بھائی یا شوہر کا ہاتھ نہیں اور وہ با عزت زندگی گزار رہی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟
So  مرد واقعیdominate  کرتا ہے،اس کا طریقہ کبھی غلط اور کبھی سہی ہوتا ہے، اسلئیے ہمارے ناولز میں ہماری ہی کہانیاں ہوتی ہیں۔ اور ہماری کہانیاں یہی ہیں ، ہماری سوسائٹی میں ہی عورت کو "صنف ِنازک" کہا جاتا ہے ، اور اس صنفِ نازک کو ہمیشہ ایک  princessکی طرحtreat کرنا چاہیے، اور اس کے لئے کوئی king۔ یہprince اس کو dominateکرے گا تو وہ خوش رہ پائے گی۔ soعائشہ اپنے "بہریہ ٹاؤن" سے باہر نکل کے سوچو گی تو یہ کہانیاں تمہیں عجیب نہیں لگیں گی۔

Image Slider