29 Jan 2015

صنفِ نازک







صنفِ نازک



اس کا کہنا تھا کہ اردو ناول سب  sameہی ہوتے ہیں، اردو رائٹرز کے پاس بس ایک ہی بات ہے 'لڑکی مظلوم، لڑکا ولن' بس، سارا رونا دھونا لڑکی کے حصے میں، ہر طرف سے عورت کو بےچاری دیکھایا جاتا ہے، ہمیشہ مرد  dominateکرتا د یکھایا جاتا ہے۔ اس لئے اُس نے اردو ناول پڑھنا ہی چھوڑ دیے تھے۔
اُس کی بات سن کر ایک منٹ کو  تو میں بھی چُپ کر گئی کہ کہہ تو ٹھیک رہی ہے، موسٹلی اردو ناول میں یوں ہی ہوتا ہے، پھر تو میری اُس سے بحث کی کوئی وجہ ہی نہیں بنتی، لیکن ایک بات مجھے پوچھنا تھی۔۔۔
عائشہ! ایک بات تو بتاؤ، اردو کِن کِن ملکوں میں بولی اور سمجھی جاتی ہے؟کہتی، پاکستان اور انڈیا، بالکل ٹھیک کہا تم نے، اور شائد تھوڑی بہت بنگلا دیش اور افغانستان میں بھی، ہاں لیکن کیوں پوچھا؟
اب جہاں میں رہتی ہوں جس زبان میں بات کرتی ہوں میں اُسی زبان میں اُس جگہ کے حالات بیان کروں گی نہ۔ سِمپل سی بات ہے۔ اب تم بتاؤ ہمارے ملک میں کتنے فیصد لوگ ہائی کلاس ہیں؟
hardly   10 فیصد؟ تو اُن 10 فیصد میں کتنی کہانیاں بنا سکتے ہیں؟
باقی ہماری 90 فیصد آبادی اَپر، مڈل اور لوئر کلاس کی ہے، اس کلاس میں عورت کتنی بھیeducated    خوبصورت اور سگھڑ ہو اُس کی لگام مرد کے ہاتھ میں ہی ہوتی ہے،وہ مرد باپ، بھائی اور شوہر کی شکل میں ہر جگہ ہیں اُس کے لیے، اب وہ کتنا دوڑتی ہے ، کہاں رکتی ہے، کہاں بیٹھتی ہےسب مرد کے موڈ پہ ہے، وہ کتنی لگام کھینچتا ہے، کتنی نہیں۔۔۔
میں مرد کے خلاف نہیں بول رہی لیکن عورت کے لیے  safe sideبھی یہی ہے۔ اگر مرد اس کی لگام چھوڑ دے تو ہمارے ارد گرد اتنے بھیڑے ہیں کہ وہ لہو لہان کر دیتے ہیں۔ اسscene میں بھی عورت کہانی بن جاتی ہے۔
کوئی ایک مثال دوہمارے ملک کی جس میں عورت کے سر پہ باپ، بھائی یا شوہر کا ہاتھ نہیں اور وہ با عزت زندگی گزار رہی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟
So  مرد واقعیdominate  کرتا ہے،اس کا طریقہ کبھی غلط اور کبھی سہی ہوتا ہے، اسلئیے ہمارے ناولز میں ہماری ہی کہانیاں ہوتی ہیں۔ اور ہماری کہانیاں یہی ہیں ، ہماری سوسائٹی میں ہی عورت کو "صنف ِنازک" کہا جاتا ہے ، اور اس صنفِ نازک کو ہمیشہ ایک  princessکی طرحtreat کرنا چاہیے، اور اس کے لئے کوئی king۔ یہprince اس کو dominateکرے گا تو وہ خوش رہ پائے گی۔ soعائشہ اپنے "بہریہ ٹاؤن" سے باہر نکل کے سوچو گی تو یہ کہانیاں تمہیں عجیب نہیں لگیں گی۔

Image Slider